“حلالہ کے لیے کسی دوسرے غیر مرد سے شادی اور ہمبستری کیوں ضروری ہوتی ہے؟”
اسلامی تعلیمات کے مطابق:
1. حلالہ ایک ایسا عمل ہے جو اس وقت درکار ہوتا ہے جب کوئی مرد اپنی بیوی کو تین طلاقیں (یعنی مکمل طلاق) دے دیتا ہے۔ تین طلاقوں کے بعد وہ عورت اس مرد کے لیے حرام ہو جاتی ہے۔
2. قرآن مجید (سورۃ البقرہ، آیت 230) میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> “پھر اگر شوہر (تیسری مرتبہ) طلاق دے دے تو وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں ہو سکتی جب تک کہ وہ کسی دوسرے شوہر سے نکاح نہ کر لے۔ پھر اگر وہ (دوسرا شوہر) بھی اسے طلاق دے دے تو ان پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ایک دوسرے کی طرف رجوع کر لیں، اگر وہ سمجھتے ہوں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھیں گے۔”
3. مطلب یہ ہے کہ:
عورت کا کسی دوسرے مرد سے حقیقی نکاح ہونا ضروری ہے۔
یہ نکاح سچا اور مستقل ہو، یعنی محض طلاق کی نیت سے نکاح کرنا حرام اور ناجائز ہے۔
نکاح کے بعد صحیح ازدواجی تعلق (ہمبستری) بھی ہو۔
اگر دوسرا شوہر از خود طلاق دے یا فوت ہو جائے، تب عورت عدت گزار کر پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے۔
4. ہمبستری کی شرط کیوں؟
یہ اس لیے ضروری رکھی گئی کہ نکاح محض رسمی یا دھوکہ دہی والا نہ ہو۔ اسلامی قانون نکاح کو مذاق یا چالاکی سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا۔
جب دوسرا نکاح مکمل ازدواجی تعلق کے ساتھ ہوگا، تو یہ ثابت ہوگا کہ عورت حقیقت میں دوسرے شوہر کی بیوی بنی ہے، نہ کہ بس ایک کاغذی کاروائی کی گئی ہے۔
—
اہم وضاحت:
اسلام میں “حلالہ” کو پیشہ ورانہ یا جان بوجھ کر منصوبہ بندی کے تحت کرنا سخت گناہ اور لعنت والا عمل قرار دیا گیا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> “اللہ تعالیٰ نے حلالہ کرنے والے اور کرانے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔”
(سنن ابی داؤد، حدیث: 2076)
یعنی جو جان بوجھ کر “حلالہ” کا ڈرامہ رچاتے ہیں، وہ اللہ کے عذاب کے مستحق ہیں۔