
محبت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، نہ عمر دیکھتی ہے، نہ رتبہ۔ فیصل آباد کی ایک نجی کالج کی برقعہ پوش بائیولوجی ٹیچر اور اس کے طالب علم کی کہانی آج ہر زبان پر ہے۔
پردے میں رہنے والی، شرافت اور وقار کی مثال یہ خاتون، اپنے ہی شاگرد سے محبت میں مبتلا ہو گئیں۔
ابتدا میں صرف کلاس روم کی بات تھی، پھر بائیولوجی کے لیکچر ذاتی گفتگو میں بدل گئے۔
رفتہ رفتہ جذبات غالب آئے، اور رشتہ استاد و شاگرد سے محبت میں تبدیل ہو گیا۔
جب ان کی دوستی کے چرچے سوشل میڈیا تک پہنچے تو ادارے نے ٹیچر کو معطل کر دیا۔
مگر دونوں نے کھل کر اعتراف کیا کہ یہ رشتہ جذباتی نہیں بلکہ سچی محبت ہے — اور وہ شادی کرنا چاہتے ہیں۔
تحقیقات کے بعد دونوں خاندانوں میں بات چیت ہوئی۔
پہلے انکار، پھر ضد، اور آخرکار رضامندی۔
یوں ایک ٹیچر اور شاگرد کا رشتہ نکاح کے بندھن میں بندھ گیا۔
فیصل آباد کی یہ کہانی آج سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع ہے —
کچھ لوگ اسے “محبت کی کامیابی” کہتے ہیں،
تو کچھ کے نزدیک یہ “اخلاقی حد سے تجاوز” ہے۔
آخر محبت جیت گئی یا معاشرتی اصول؟
فیصلہ اب آپ کے دل پر ہے۔ ❤️