تسمیہ سہیل کے بے بس والد سہیل اشرف جو سعودی عرب میں مقیم تھے اپنے جگر کے ٹکڑے پر قیامت گزر جانے کے بعد تھرتھراتی ٹانگوں دریا کی لہروں جیسی بہتی آنکھوں دل میں غموں کا پہاڑ اٹھائے آج اپنے آبائی وطن واپس پہنچیں گے مگر دیگر بہن بھائیوں کے ساتھ سہیل کو اپنی وہ تسمیہ نہیں مل پائے گی جس پر چند روز پہلے قیامت گزر گئی ،ایک بے بس باپ آج جب اپنی تسمیہ کی قبر پر پہنچے گا تو کیا عالم ہو گا
الفاظ نہیں ہیں جنہیں تحریر کیا جا سکے 😭😭😭
اپنے تمام دوستوں بالخصوص اپنے صحافی دوستوں سے انتہائی مودبانہ دو ہتھڑ التماس ہے کہ خدا کے لیے اس مظلوم بیٹی کے والد کا سہارا بننا ہے اس سے کسی بھی قسم کا انٹرویو ابھی نہیں لینا ہے، طرح طرح کے سوالات نہیں کرنے ،ایک بے بس والد کے شکوک و شہبات میں اضافہ نہیں کرنا جن سے میری اور آپ کی بیٹی تسمیہ کا کیس کمزور ہو ، سہیل کو تھوڑا وقت دینا ہے سنبھلنے کا جب تھوڑا حوصلہ ہو جائے گا پھر سہیل بھی وہیں ہے اور ہم سب بھی ،امید ہے آپ سب احباب تعاون فرمائیں گے