سعودی نرس نے کار حادثے میں زخمی غیرملکی کی جان بچا لی – انسانیت کی شاندار مثال

سعودی نرس نے کار حادثے میں زخمی غیرملکی کی جان بچا لی – انسانیت کی شاندار مثال

دنیا میں ایسے لمحات بھی آتے ہیں جب انسانیت کی خدمت، مذہب، رنگ، نسل اور قومیت کی تمام حدوں کو توڑ دیتی ہے۔ ایسا ہی ایک متاثرکن واقعہ سعودی عرب میں دیکھنے کو ملا، جہاں ایک سعودی نرس نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور فوری اقدام سے ایک غیر ملکی شہری کی جان بچا لی۔ یہ واقعہ نہ صرف طبّی پیشے کے تقدس کو اجاگر کرتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ انسانیت سب سے بڑھ کر ہے۔

واقعے کی تفصیل

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے ایک علاقے میں ایک شدید کار حادثہ پیش آیا۔ حادثے میں ایک غیر ملکی شہری شدید زخمی ہو گیا۔ موقع پر موجود افراد گھبراہٹ میں تھے اور کسی کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کیا جائے۔ ایسے میں قریبی مقام پر موجود ایک نرس فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچی۔

عینی شاہدین کے مطابق، یہ نرس سعودی عرب کی شہری تھی اور اس نے لمحہ ضائع کیے بغیر اپنی ذمہ داری کا ثبوت دیا۔ اس نے زخمی غیر ملکی کو موقع پر ابتدائی طبی امداد فراہم کی، جس کے نتیجے میں اس کی زندگی بچ گئی۔ اگر وہ بروقت مداخلت نہ کرتی تو ممکن تھا کہ زخمی دم توڑ دیتا۔

نرس کا کردار اور اقدامات

نرس نے جائے حادثہ پر پہنچ کر سب سے پہلے زخمی کی حالت کا جائزہ لیا۔

  1. زخموں پر ابتدائی پٹیاں کیں تاکہ خون بہنے کو روکا جا سکے۔

  2. سانس لینے میں دشواری کو دیکھتے ہوئے اس نے فوری طور پر مصنوعی سانس (CPR اور دیگر تکنیک) فراہم کی۔

  3. لوگوں کو منظم کیا تاکہ ہجوم کی وجہ سے زخمی کی حالت مزید خراب نہ ہو۔

  4. ایمبولینس آنے تک زخمی کے ساتھ رہی اور مسلسل طبی امداد دیتی رہی۔

یہ سب کچھ اس نے اپنے طبی علم اور نرسنگ کی تربیت کے مطابق کیا، اور یہ عمل متاثرہ غیر ملکی کے لیے زندگی اور موت کے درمیان فرق ثابت ہوا۔

عینی شاہدین کا ردعمل

حادثے کے موقع پر موجود افراد نے بتایا کہ اگر نرس بروقت نہ پہنچتی تو شاید زخمی بچ نہیں پاتا۔ لوگ اس کی بہادری اور پیشہ ورانہ صلاحیت کو سراہتے نہیں تھک رہے۔ ایک شخص نے کہا:

“ہم سب گھبرا گئے تھے اور کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا، لیکن نرس نے جس اعتماد کے ساتھ سب سنبھالا، وہ قابلِ ستائش ہے۔”

حکومت اور حکام کا ردعمل

واقعے کے بعد مقامی حکام نے بھی نرس کے اس اقدام کو سراہا۔ وزارتِ صحت کے نمائندوں نے کہا کہ یہ واقعہ اس بات کی مثال ہے کہ سعودی طبی عملہ ہر وقت انسانی خدمت کے لیے تیار رہتا ہے۔ ممکن ہے کہ آئندہ دنوں میں نرس کو سرکاری سطح پر انعام یا اعزاز سے نوازا جائے۔

انسانی ہمدردی کی ایک روشن مثال

یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ انسانیت سب سے بڑی پہچان ہے۔ یہاں مذہب یا قومیت نہیں دیکھی گئی، بلکہ صرف ایک انسان کی جان بچانا مقصد تھا۔ سعودی معاشرے میں ایسے واقعات بار بار سامنے آتے ہیں جہاں مقامی افراد غیر ملکیوں کے ساتھ ہمدردی اور بھائی چارے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

نرسنگ کا پیشہ اور قربانی

نرسنگ کو دنیا کا سب سے عظیم پیشہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ دوسروں کے دکھ اور تکلیف کو کم کرنے سے جڑا ہوا ہے۔ اس سعودی نرس نے یہ ثابت کیا کہ:

سماجی اور نفسیاتی اثرات

یہ واقعہ نہ صرف ایک جان بچانے کا ہے بلکہ اس نے معاشرے میں مثبت پیغام بھی دیا ہے۔

  1. خوف کے بجائے حوصلہ: حادثوں میں اکثر لوگ ڈر کر کچھ نہیں کرتے، لیکن نرس کے اقدام نے دوسروں کو بھی ہمت دلائی۔

  2. غیر ملکیوں کے ساتھ تعلقات: یہ واقعہ سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکیوں کے لیے ایک اعتماد کی مثال ہے کہ یہاں انہیں مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

  3. نوجوانوں کے لیے سبق: یہ واقعہ یہ بھی سکھاتا ہے کہ اگر کسی کے پاس ہنر یا علم ہے تو اسے دوسروں کی خدمت کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

میڈیا اور عوامی ردعمل

سعودی اور غیر ملکی میڈیا نے اس خبر کو نمایاں طور پر کوریج دی۔ سوشل میڈیا پر نرس کی بہادری اور خدمت کو زبردست پذیرائی ملی۔ لوگوں نے ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر پیغامات میں لکھا کہ:

اسلامی تعلیمات اور انسانیت

اسلام بھی یہی درس دیتا ہے کہ کسی ایک انسان کی جان بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔ اس نرس کا عمل نہ صرف پیشہ ورانہ ذمہ داری تھا بلکہ اسلامی تعلیمات پر عمل کی روشن مثال بھی ہے۔

نتیجہ

سعودی نرس کا کار حادثے میں زخمی غیر ملکی کی جان بچانا اس بات کا ثبوت ہے کہ انسانیت سب سے بڑی قدر ہے۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اگر ہر شخص اپنی ذمہ داری اور مہارت کو بروقت استعمال کرے تو نہ جانے کتنی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔

یہ ایک ایسی کہانی ہے جو نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک سبق ہے کہ انسانیت کی خدمت سب سے اعلیٰ اور عظیم کام ہے