یہ سن کر دل لرز جاتا ہے کہ پھول جیسا معصوم، خوابوں سے بھرا ایک نوجوان، اچانک اس دنیا کو چھوڑ کر چلا گیا۔
اقیب اشرف میر… جو کل تک ہنستا مسکراتا، اپنی زندگی کے خواب بُن رہا تھا، آج مٹی کی آغوش میں سو چکا ہے۔
اقیب، ایک کمسن بچہ، جس کے ننھے سے دل میں شاید بڑے بڑے خواب سجے تھے۔ وہ خواب جو ابھی پوری طرح پلپلا بھی نہ پائے تھے کہ ایک ناگہانی دل کا دورہ اسے ہم سے چھین لے گیا۔ یہ کیسا ظالم لمحہ تھا جب زندگی نے اس معصوم سے منہ موڑ لیا؟ کیا سوچ رہے ہوں گے وہ ماں باپ جن کی گود اس جواں سے خالی ہوگئی؟ کیا گزر رہی ہوگی اس گھر پر جہاں اب اقیب کی ہنسی نہیں گونجے گی؟ سوچ کر ہی روح کانپ جاتی ہے۔
کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ ایک اچانک دل کا دورہ، ایک ماں کی گود خالی کر دے گا، ایک باپ کی آنکھوں کا نور بجھا دے گا، اور دوستوں کی محفل میں ایسا سکوت طاری کر دے گا کہ الفاظ بھی رو پڑیں۔
وقت کتنا بے رحم ہے… لمحہ بھر میں خوشیوں کو غم میں بدل دیتا ہے۔ مگر یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس نیک بندے کو جنت کے سب سے اعلیٰ مقام پر جگہ دی ہوگی، جہاں نہ درد ہے نہ جدائی۔
اقیب کی مسکراہٹ، اس کا انداز، اس کی باتیں… سب یاد آئیں گی، مگر وہ اب ایک خوبصورت یاد بن کر دلوں میں زندہ رہے گا۔
اے اللہ! اقیب کے والدین، اس کے گھر والوں اور سب پیاروں کو یہ صدمہ سہنے کی ہمت عطا فرما۔ ان کے دلوں کو صبر جمیل سے نواز اور اقیب کے درجات بلند فرما۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔