“آپ کا پیٹ کٹا ہوا ہے لیکن کیمرہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔”
“ان کے لیے اب بچہ بھی نیا کانٹینٹ ہے۔”
“اگر یہ اپنے ٹانکے بھی دکھا دیتے تو اور زیادہ ویوز آ جاتے۔”
سوشل میڈیا پر ایسی ہی تلخ اور طنزیہ آراء اس وقت سامنے آئیں جب مشہور یوٹیوبرز اقرا کنول اور عریب پرویز نے اپنی بیٹی کی پیدائش کے لمحات کو بھی کیمرے کی آنکھ میں قید کرکے دنیا کے سامنے پیش کردیا۔
اقرا کنول اور اریب پرویز وہ جوڑی ہے جنہیں مداحوں نے منگنی سے لے کر شادی اور پھر ہنی مون تک فالو کیا۔ اب جب وہ والدین بنے ہیں تو ان کے جذبات اور آنسو بھی یوٹیوب پر وائرل ہو گئے۔ ہسپتال کے کمرے میں عریب پرویز نے اقرا کو زچگی کے بعد بستر پر روتے اور بیٹی کو گود میں لیتے ہوئے فلمایا۔ خاندان کے سبھی افراد کے تاثرات بھی اسی وی لاگ کا حصہ بنے۔ اس وی لاگ میں اریب نے بچی کی پیدائش سے پہلے کے مناظر بھی ڈالے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ اقراء کا اچانک وزن کم ہورہا تھا اور سانس پھول رہا تھا اور جب ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لئے گئے تو اس نے اسکین لکھ دیا جس سے پتا چلا کہ بچی کی حالت صحیح نہیں اس لئے اقراء کا آپریشن کرنا پڑا
مداحوں کی بڑی تعداد نے جوڑے کی خوشی میں شریک ہوتے ہوئے دعائیں بھی دیں لیکن دوسری جانب ایک طبقہ شدید برہم نظر آیا۔ ناقدین کے مطابق زندگی کے ہر لمحے کو کانٹینٹ بنانا نجی زندگی کی حدوں کو توڑنا ہے۔ کسی نے کہا کہ “یہ لمحے ذاتی ہوتے ہیں، سوشل میڈیا کی زینت بنانے کے لیے نہیں”، تو کسی نے طنز کیا کہ “اب بچی کی پرورش بھی لائیو دکھائی جائے گی۔”
اقرا اور اریب کے لیے یہ بلاشبہ زندگی کا نیا باب ہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہر خوشی کو وی لاگ میں ڈھال دینا ضروری ہے یا پھر کچھ لمحات صرف اپنوں کے لیے محفوظ رہنے چاہییں؟ یہی سوال آج انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ بحث کا موضوع ہے۔