
ایبٹ آباد کے بینظیر بھٹو ٹیچنگ ہسپتال (DHQ) سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی ڈاکٹر وردہ کی نعش ٹھنڈیانی لڑی بانٹی کے جنگل سے برآمد کر لی گئی ہے۔ پولیس نے نعش تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے منتقل کر دی ہے اور قتل و اغوا کے مقدمے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
ڈاکٹر وردہ کے ورثاء کی پولیس رپورٹ کے مطابق، چار روز قبل لیڈی ڈاکٹر کو اس کی ایک دوست نے 67 تولہ سونا اور نقد رقم واپس مانگنے پر مبینہ طور پر اغوا کیا تھا۔
ابتدائی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اغوا کے بعد ڈاکٹر وردہ کو ان کی دوست جدون پلازہ لے گئی تھیں، جہاں انہیں بنوٹہ کے ٹھیکیدار ندیم کے حوالے کیا گیا۔ بعد میں شمریز نامی شخص اور دیگر ملزمان انہیں ایک سوزوکی گاڑی میں لے گئے، جس کے بعد ان کی نعش ملی۔ پولیس نے اغوا، قتل اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں
#نوٹ
اس ہوس کے دور میں کون سا مخلص دوست ہے جس کے پاس آپ 67/تولے سونا گھر والوں کو بنا بتاۓ رکھوا سکتے ہیں پس پردہ معاملہ کچھ اور ہے یہ ڈرگز مافیہ کے ساتھ مل کر لوٹ کھانے اور پھر مال آدھا آدھا بانٹنے کے چکر میں ہنڈیا بیچ چوراہے تو پھوٹی لیکن ساتھ جان بھی گئ