وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ دنوں ہونے والی موسلا دھار بارش نے جہاں معمولاتِ زندگی درہم برہم کر دیے، وہیں ایک اندوہناک سانحہ بھی پیش آیا جس نے ہر دیکھنے والے کو رنجیدہ کر دیا۔ ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے قریب بارش کے باعث اچانک برساتی نالے میں طغیانی آئی، اور ایک گاڑی اس پانی کے بہاؤ میں بہہ گئی۔
گاڑی میں سوار افراد میں ایک ریٹائرڈ فوجی افسر، کرنل قاضی اسحاق، اور ان کی 25 سالہ بیٹی شامل تھے۔ تیز بارش کے دوران جب پانی سڑک پر پھیلنے لگا، تو ان کی گاڑی نالے کے قریب جا کر رک گئی۔ گاڑی بند ہوئی تو کرنل (ر) قاضی نے اسے اسٹارٹ کرنے کی کوشش کی اور مدد کے لئے آواز بھی لگاتے رہے، مگر پانی کا بہاؤ بہت طاقتور ہو چکا تھا۔ چند لمحوں میں گاڑی پانی میں کھینچی چلی گئی اور نظر سے اوجھل ہو گئی۔
ریسکیو اداروں نے اطلاع ملنے کے بعد فوری کارروائی شروع کی۔ ابتدائی طور پر علاقے میں سادہ وسائل سے تلاش کی گئی، مگر جب صورت حال سنگین دکھائی دی تو ریسکیو 1122، بحریہ کے غوطہ خور، اور دیگر امدادی ٹیمیں جدید ٹیکنالوجی، ڈرون، اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کارروائی میں شامل ہو گئیں۔
دو روز کی مسلسل تلاش کے بعد بالآخر کرنل (ر) قاضی اسحاق کی لاش دریائے سواں کے قریب ملی۔ ان کی گاڑی کا دروازہ اور بونٹ بھی سواں پل کے نیچے سے ملے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ گاڑی پانی کے دباؤ میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی تھی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کی تلاش ہر لمحہ جاری ہے اور تلاش کے دائرے کو مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔ سواں نالے کے اردگرد زیرزمین راستوں، ممکنہ بند مقامات، اور پانی کے بہاؤ کے تحت آنے والی گزرگاہوں کی مکمل چھان بین ہو رہی ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک ذاتی المیہ ہے بلکہ شہری منصوبہ بندی اور ایمرجنسی رسپانس کے نظام پر بھی کئی سوالات اٹھا گیا ہے۔ اہلِ علاقہ اور متاثرہ خاندان اس وقت گہرے صدمے سے دوچار ہیں، اور ہر گزرنے والے لمحے میں کوئی اچھی خبر سننے کی امید لیے بیٹھے ہیں۔
ریسکیو ٹیموں نے یقین دلایا ہے کہ امدادی مشن اس وقت تک بند نہیں ہوگا جب تک متاثرہ خاتون کو تلاش نہیں کر لیا جاتا۔ صورتحال نازک ہے اور ہر لمحہ قیمتی، مگر امید اب بھی باقی ہے۔