بچوں کے معاملہ میں کسی پر اعتبارنہ کریں

خون سفید ، بے حیائی سرچڑھ کر بولنے لگی ، اوکاڑہ کے ایک نواحی گاؤں میں چند ماہ قبل پیش آنے والا افسوسناک واقعہ : پنجاب رینجرز کے ایک جوان نے اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے مناسب سمجھا کہ انہیں اپنی بیوی کے میکے بھیج دے ، 11 سالہ حسیب اور اسکی ایک چھوٹی بہن ماں کے ساتھ اپنے نانکے گھر رہنے لگے ، حسیب کے سگے غیر شادی شدہ ماموں کے اپنی ایک شادی شدہ کزن کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے ۔ایک روز حسیب نے ان دونوں کو غیر حالت میں دیکھ لیا تو اسکے منہ سے نکل گیا میں ماں کو بتاؤنگا ۔۔ یہ جملہ اس بچے کا جرم بن گیا اور دونوں نے اپنا گناہ چھپانے کے لیے والدین کے اکلوتے 11 سالہ حسیب کو دوپٹے کا پھندہ لگا کر کھڑی سے لٹکا دیا اور شور مچا دیا کہ حسیب نے خود کو پھندہ لگا لیا ہے ، حسیب کے مرنے کے بعد دونوں دیگر گھر والوں اور رشتہ داروں کے ساتھ ملکر روتے پیٹتے رہے ، بچے کی ڈیڈ باڈی پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال لے جائی گئی ، پولیس نے ابتدائی طور پر بچے کے ٹیوشن ٹیچر سمیت گلی محلے کے متعدد لوگوں کو حراست میں لے لیا مگر حسیب کی موت کا معمہ حل نہ ہورہا تھا ، پھر پولیس نے تفتیش کا رخ گھر کی طرف موڑا ، جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے افراد خانہ کے موبائل فونز کا ریکارڈ لیا گیا تو ملزم اور ملزمہ کا آپس میں بار بار رابطہ پولیس کو مشکوک لگا ، پہلے ملزم سے اور پھر ملزمہ سے پوچھ گچھ کی گئی تو سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انکے اوسان خطا ہو گئے جسکے بعد پولیس انہیں گرفتار کرکے تھانے لے گئی ، تھانے میں ملزم اور ملزمہ سے جب تسلی سےپوچھ گچھ ہوئی تو ساری کہانی سامنے آگئی ۔۔ دونوں نےا عتراف جرم کر لیا کہ گناہ کو چھپانے کے لیے انہوں نے حسیب کی جان لی ۔۔۔ جسکے بعد پولیس نے دونوں کے خلاف باقاعدہ پرچہ درج کرکے انہیں عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے دونوں کو جوڈیشل کرکے جیل بھجوا دیا