کینیا میں ایک بھکاری بچہ ایک رکی ہوئی گاڑی کے پاس آیا تاکہ تھوڑے سے پیسے مانگ سکے،
لیکن جب اُس نے گاڑی کے اندر جھانکا تو جو منظر اُس نے دیکھا، اُس نے اُس کا دل دہلا دیا اور وہ رونے لگا۔
گاڑی کے اندر ایک نابینا خاتون موجود تھیں جو سانس لینے کے لیے کئی طبی آلات سے جُڑی ہوئی تھیں،
اور اُن کے چہرے پر آکسیجن ماسک لگا ہوا تھا۔
بچہ روتا رہا، لوگ اُس کے ارد گرد جمع ہو گئے اور اُسے چپ کروانے کی کوشش کی۔
اس نے کہا کہ وہ اس خاتون کی حالت دیکھ کر بہت زیادہ افسردہ ہے اور اُس کے لیے دل سے ہمدردی محسوس کرتا ہے۔
اُس نے مزید کہا کہ:
“اگرچہ میری اپنی حالت بھی بہت خراب ہے، لیکن اس خاتون کی حالت مجھ سے کہیں زیادہ بدتر ہے۔”
بچے کے اس اخلاص بھرے جذبے نے وہاں موجود کینیائی لوگوں کے دلوں کو چھو لیا،
جس کے نتیجے میں انہوں نے مل کر اس خاتون کے اسپتال کے اخراجات (تقریباً 55000 ڈالر) ادا کرنے میں مدد کی۔
ترکی کی اسلامی فلاحی تنظیم جان صو یو نے اُس بچے کو گود لے لیا اور اُس کی تعلیم کا مکمل خرچ اٹھانے کی ذمہ داری لے لی۔
اگر تم ساری زندگی بھی اللہ کا شکر ادا کرتے رہو…
تو بھی اُس کی عطا کی ہوئی نعمتوں کے ایک ذرّے کا حق ادا نہیں کر سکتے۔