“میں جانتا ہوں لوگ کیا سوچتے ہیں، مگر عمر صرف ایک نمبر ہے۔ کرسٹین میری ملکہ ہے, میں نے اس سے دل نہیں، ایک زندگی پائی ہے۔”
یہ کہنا ہے 34 سالہ تیونسی نوجوان حمزہ دریدی کا، جس کی محبت نے سرحدوں اور عمر سب حدیں توڑ دیں۔
انگلینڈ کے شہر لیڈز کی 74 سالہ کرسٹین ہیکوکس کی کہانی کسی فلمی اسکرپٹ سے کم نہیں۔ زندگی کی ڈھلوان پر پہنچی یہ عورت، جس کے بالوں میں چاندی اتر چکی تھی، ایک دن سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ ڈالتی ہے“English Classes Available Online”۔ یہ اعلان اس کے خوابوں کی نئی شروعات ثابت ہوا۔
فیس بک کلاس جو دلوں کی کلاس بن گئی
2018 میں، ہزاروں میل دور تیونس میں بیٹھے حمزہ نے یہ اشتہار دیکھا۔ وہ انگریزی سیکھنا چاہتا تھا، مگر قسمت نے اسے محبت کا ایک ایسا سبق پڑھایا جس کا کوئی گرامر نہیں۔ آن لائن کلاسز جلد ہی بات چیت میں بدل گئیں، اور پھر باتوں نے ایک ایسا رشتہ بنا دیا جسے وقت یا فاصلہ کبھی توڑ نہیں سکا۔

چھ ہفتوں کی بات چیت کے بعد کرسٹین نے فیصلہ کیا کہ وہ حمزہ سے “بس ایک بار” ملنے تیونس جائیں گی۔ لیکن وہ ایک ملاقات زندگی کا موڑ بن گئی۔ وہ وہاں چند دنوں کے لیے پہنچی تھیں، مگر دل نے فیصلہ کیا “یہیں میرا گھر ہے۔”
دسمبر 2020 میں دونوں نے سادگی سے نکاح کرلیا، اور چند ماہ بعد کرسٹین نے اسلام قبول کرلیا۔ آج وہ تیونس میں اپنے شوہر کے ساتھ خوش و خرم زندگی گزار رہی ہیں۔ کرسٹین کہتی ہیں کہ انہیں اسلام میں سکون اور مقصد ملا، اور حمزہ کے ساتھ وہ ایک نئی دنیا میں قدم رکھ چکی ہیں۔
کرسٹین کی پہلی شادی 2003 میں طلاق پر ختم ہوئی تھی، ان کے دو بچے ہیں جو اب اپنی والدہ کے فیصلے کو تسلیم کر چکے ہیں۔ ان کے لیے یہ محبت صرف ایک نیا رشتہ نہیں، بلکہ خود کو دوبارہ جینے کی ہمت تھی۔