.avif)
بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر پانی پت میں پیش آنے والا لرزہ خیز واقعہ اس قدر خوفناک ہے کہ سننے والا کانپ اُٹھے۔ ایک عورت نے اپنی بیمار ذہنیت اور شدید حسد کے باعث خاندان کے چار ننھے معصوم پھولوں کی جان لے لی، اور وجہ صرف یہ تھی کہ وہ بچے اُس سے زیادہ خوبصورت دکھائی دیتے تھے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے ان چونکا دینے والے واقعات کی گتھیاں اُس وقت سلجھانا شروع کیں جب ناولتھا گاؤں میں چھ سالہ بچی کی پراسرار موت کو محض حادثہ سمجھ کر دفن کیا جا رہا تھا، مگر کچھ نہ کچھ ایسا تھا جو تفتیش کاروں کو کھٹک رہا تھا۔ وقتی طور پر ’’ڈراؤننگ‘‘ قرار دیا جانے والا یہ واقعہ تب مشکوک بنا جب بچی کو محض چند انچ گہرے پانی میں پایا گیا—اتنی گہرائی جس میں ڈوبنا تقریباً ناممکن تھا۔
تحقیقات کا دائرہ وسیع ہوا تو ایک ہولناک تصویر سامنے آئی۔ پولیس کے مطابق ملزمہ نے حسد کے مریضانہ جذبے میں آکر پہلے 2023 میں اپنی نند کی کمسن بیٹی کو ٹب میں ڈبو کر ہلاک کیا۔ اس کے بعد شک سے بچنے کیلئے اس نے خوفناک قدم اٹھایا اور خود اپنے بیٹے کو بھی پانی میں ڈبو کر مار ڈالا تاکہ کوئی انگلی اس کی طرف نہ اٹھے۔
بدقسمتی کی انتہا یہ ہے کہ اس نے رکنے کا نام نہیں لیا۔ اپنے میکے میں بھی وہی شیطانی طریقہ اپنایا، اور حالیہ واردات ایک شادی کی تقریب میں پیش آئی جہاں اس کی بھانجی اس کا نیا نشانہ بن گئی۔ ہر بار معصوم بچوں کو انتہائی کم گہرائی والے پانی میں پایا جاتا، کبھی ایک فٹ کا ٹب، کبھی چھوٹا سا لگن، مگر پیٹرن ہر بار ایک جیسا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ خاص طور پر اُن بچیوں کو ہلاک کرتی تھی جنہیں وہ ظاہری طور پر خود سے زیادہ پرکشش سمجھتی تھی، اور واردات کے بعد خوشی منانا اس کی سنگدلی کی انتہا کو واضح کرتا ہے۔
صرف 36 گھنٹوں میں کیس کی تہہ تک پہنچ کر جب خاتون کو حراست میں لیا گیا تو ابتدائی بیان میں اس نے چار بچوں کے قتل کا اعتراف کر لیا—تین لڑکیاں اور ایک اُس کا اپنا بیٹا۔
یہ واقعہ نہ صرف انسانیت کے لیے سوالیہ نشان ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت کہ حسد، وقتی غصے یا ذہنی بے چینی کی شدت کب ایک انسان کو انسانیت سے پست تر بنا دیتی ہے۔