
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عظمیٰ خان کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ الحمدللہ ملاقات کامیاب رہی اور بانی کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو چار ہفتوں سے کسی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
عظمیٰ خان نے مزید بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے نورین نیازی کے ساتھ پولیس کے رویے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور بشری بی بی کو بھی قید تنہائی میں رکھنے کی بات بتائی۔ بانی نے پارٹی قیادت کو ہدایت کی کہ بار کونسلز کے انتخابات کے لیے حامد خان اور سلمان اکرم راجہ کو امیدوار چنا جائے اور محمود خان اچکزئی اور سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کے نوٹیفکیشن بھی جاری ہونے چاہئیں۔
بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کو ہدایت کی کہ پارلیمنٹ اور سینیٹ میں احتجاج کیا جائے اور سہیل آفریدی کو بھرپور سپورٹ فراہم کی جائے۔ انہوں نے اظہار کیا کہ انہیں مکمل قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور پارٹی لیڈرز کی این ڈی یو تقریب میں شرکت پر مایوسی کا اظہار کیا۔ بانی نے کہا کہ جو لوگ اس تقریب میں گئے وہ پارٹی کے میر جعفر اور میر صادق ہیں اور پارٹی میں ان کی کوئی جگہ نہیں۔ علاوہ ازیں، افغانستان پر حملوں سے دہشت گردی میں اضافہ ہونے کی تشویش بھی ظاہر کی گئی۔ عظمیٰ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو ایک سال سے آئیسولیٹ کیا گیا ہے۔ اب پارٹی کا لائحہ عمل یہ ہے کہ منگل کو خاندان کے چھ ممبران ملاقات کریں گے اور جمعرات کو چھ پارٹی لیڈرز ملاقات کریں گے۔ ملاقاتوں کے حوالے سے عدالتی آرڈرز موجود ہیں اور اگر عدالتی احکامات کے مطابق ملاقات نہ دی گئی تو خاندان اور پارٹی لیڈرز دھرنا دیں گے۔