ہاتھ پکڑنا تو معمولی سی بات ہے۔۔ بریانی ڈرامے میں نازیبا مناظر ! رمشا خان نے حمایت کرتے ہوئے کیا انوکھی منطق پیش کر دی؟

“یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، یہ حقیقت ہے۔ ایسا سب کچھ ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے۔ میں نے خود اپنے اسکول کے زمانے میں ایسی محبتیں دیکھی ہیں۔ آج کل ہاتھ پکڑنا کوئی بڑی بات نہیں رہی، ڈرامے صرف وہی دکھا رہے ہیں جو معاشرے میں ہو رہا ہے۔ مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ جب کسی عورت کو تھپڑ مارا جاتا ہے تو کوئی سوال نہیں اٹھاتا، لیکن جب محبت دکھائی جاتی ہے تو سب کو اعتراض ہونے لگتا ہے۔”

ڈرامہ بریانی کے ذریعے ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے، جہاں اداکارہ رمشا خان اور خوشحال خان کی جوڑی نے ناظرین کی توجہ حاصل کی۔ دونوں نے نِسا اور میرَن کے کردار ادا کیے ہیں جو یونیورسٹی میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور رفتہ رفتہ ان کے درمیان محبت پروان چڑھتی ہے۔ ابتدا میں ان کی کیمسٹری کو خوب سراہا گیا، مگر جیسے جیسے کہانی آگے بڑھی اور ان کے رومانوی مناظر سامنے آئے، ناظرین کی ایک بڑی تعداد نے تنقید شروع کر دی۔

لوگوں کا کہنا تھا کہ ڈرامے میں حد سے زیادہ قربت دکھا کر غلط روایت قائم کی جا رہی ہے۔ تاہم، رمشا خان نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے ان اعتراضات کا جواب دیا اور صاف الفاظ میں کہا کہ وہ صرف حقیقت پیش کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق، آج کے نوجوانوں کی زندگیوں میں ایسے تعلقات عام ہیں، اور ڈرامے اگر انہی حقیقتوں کو بیان کریں تو اسے غلط نہیں کہا جا سکتا۔

رمشا خان کی اس وضاحت کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ ناظرین نے ان کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ معاشرتی سچائیوں کو چھپانے کے بجائے دکھانا ضروری ہے، جبکہ کچھ اب بھی سمجھتے ہیں کہ ٹی وی اسکرین پر رومانوی مناظر کو محدود رکھا جانا چاہیے۔

ڈرامہ بریانی نہ صرف اپنی کہانی بلکہ سماجی رویوں پر اٹھائے گئے سوالات کے باعث بھی موضوعِ گفتگو بن چکا ہے، اور رمشا خان کی صاف گوئی نے اس بحث کو مزید دلچسپ موڑ دے دیا ہے۔